مسجد اقصیٰ پر انتہا پسند یہودی آباد کاروں کی ریشہ دوانیوں کا ظالمانہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ پچھلے ماہ اگست میں 1326 یہودی شرپسندوں نے قبلہ اول پر دھاوا بولا اور قبلہ اول کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصیٰ کی تعمیرو مرمت کی ذمہ دار تنظیم "الاقصیٰ فائونڈیشن وٹرسٹ" کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا ارتکاب کرنے والے شرپسندوں میں نہ صرف انتہا پسند یہودی ملوث تھے بلکہ اسرائیلی فوج اور پولیس اہلکار بھی اس گھناونے جرم میں برابر کے شریک رہے ہیں۔ چند ہی روز قبل 20 پولیس اہلکاروں اور اسرائیلی خفیہ اداروں کے 55 اہلکاروں نے خفیہ طور پر قبلہ اول پر دھاوا
بولا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہودی آباد کار تقریبا روز مرہ کی بنیاد پر قبلہ اول پر یلغار کرتے اور نام نہاد مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں قبلہ اول کی بے حرمتی کرتے رہے ہیں۔ انتیس اگست تک کم سے کم 21 بار یہودی گروپوں نے اجتماعی طور پر مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی پولیس اور فوج کی جانب سے ایک جانب جہاں شر پسند یہودیوں کو قبلہ اول میں داخلے کے لیے ہرممکن سہولت فراہم کی گئی وہیں دوسری جانب فلسطینی خواتین کے مسجد اقصیٰ میں داخٌلے پر پابندیاں عائد کی جاتی رہیں ہیں۔ تاہم اسرائیلی فوج اور پولیس کی تمام تر پابندیوں اور قدغنوں کے علی الرغم فلسطینی مرد و خواتین نے قبلہ اول سے اپنا تعلق ٹوٹنے نہیں دیا بلکہ ان کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہا ہے۔